Top links

Saturday, June 15, 2013

پاکستانی معاشرے میں میڈیا کا کردار


دجال کا لفظ دجل سے ہے، اور دجل کے معنی ہیں "سچ پر جھوٹ کا لبادہ چڑھانا، اور جھوٹ پر سچ کا لبادہ چڑھا دینا"۔
دجال کے دور کی یہ نشانی بتائی گئی ہے کہ اس کے دور میں لوگ انتہائی کشمکش کی حالت میں ہوں گے اور کسی کو کچھ سمجھ نہیں آئے گی کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے۔ اس کے علاوہ ناچ گانے اور بے حیائی کی بھی علامات بتائی گئی ہیں۔
آج اگر ہم اپنے معاشرے میں اپنے الیکٹرانک مِیڈیا کے کردار پر نگاہ ڈالیں تو ہمیں اپنا میڈیا دجالی اصولوں پر کاربند دکھائی دیتا ہے۔
بے حیائی کے حوالے سے تو میڈیا کے کردار کو کسی وضاحت کی ضرورت نہیں ، ہم سب ہی جانتے ہیں کہ اس میڈیا نے کیا ڈگر اختیار کر رکھی ہے، ہم ذرا میڈیا کے دوسرے رخ کا جائزہ لیتے ہیں۔
میڈیا میں موجود غدارِ وطن غدارِ ملت اور غدارِ امت صحافی ہمارے سامنے ہر سچ کو جھوٹ اور ہر جھوٹ کو سچ بنا کر پیش کرتے ہیں.
یہ ہر فتنے کو صحیح اور اسی فتنے کے خلاف لڑنے والوں کو غلط قرار دیتے ہیں۔
میڈِیا میں موجود یہ ناسور صرف اپنی جیب کو ہی دین ایمان سمجھتے ہیں۔ ان ناسوروں نے ہمیشہ شہیدوں کی قربانیوں کی بے حرمتی کی اور دہشت گردوں کے نقصان کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا اور انہیں مظلوم بتایا۔
ان بے غیرت لوگوں نے پوری قوم کو گمراہ کر دیا۔ اور دجالی اطوار پر چلنے والے یہ لوگ صرف میڈیا میں ہی نہیں بلکہ ہر شعبے میں سرایت کر چکے ہیں اور انہوں نے عوام کو الجھا کے رکھا ہوا ہے۔
دجال کے ان کارندوں نے بلوچستان کی پوری آبادی کی پاکستان سے وفاداری کو ہمیشہ نظر انداز کیا اور چند علیحدگی پسند دہشت گردوں کو بلوچ عوام کا نمائندہ بنا کر ٹی وی میں دکھاتے رہے۔ ان دہشت گردوں کے خلاف فوج کی کسی بھی کاروائی کی اس میڈیا نے ہمیشہ مخالفت کی اور دہشت گردوں کو مظلوم بنا کر پیش کیا۔
ان بے غیرتوں نے دہشت گرد علیحدگی پسند تنظیموں کی کاروائیوں کو بھِی فوج اورخفیہ اداروں کے ساتھ منسوب کیا۔ انہوں نے کبھی بھِی بلوچستان میں قتل ہونے والے ڈاکٹروں، اساتذہ، پروفیسروں، سائنسدانوں، سیاتدانوں، پولیس والوں، ایف سی اہلکاروں، اور فوجی جوانوں کو نہ دکھایا اور نہ ہی ان کی شہادتوں کو بلوچ دہشت گردوں سے منسوب کیا، لیکن،
جب بھی کسی خفیہ ادارے نے ان دہشت گردوں پر ہاتھ ڈالا، تو میڈیا میں موجود ان حرامزادوں کی تو ماں ہی مر گئی اور انہوں نے فوج اور خفیہ اداروں پر پریشر ڈالنے کی کوشش کی۔
آج ہمارے وطن کے اس مِیڈیا اور عدالتوں کی سرپرستی کے باعث ان چند علیحدگی پسند دہشتگردوں میں اتنی جرات آ گئی ہے کہ انہوں نے رات گئے ہمارے قائد کی نشانی کو جلا کر راکھ کر دیا۔۔۔
اور یہ زیادہ مشکل سوال نہیں کہ دہشت گردوں کے جق میں شور مچانے والے وہ ذلیل صحافی اب کیوں خاموش ہیں اور اے سی والے سٹوڈیو میں بیٹھ کر کرکٹ میچ پر چٹخارے دار تبصرہ کر رہے ہیں ۔
جس دن دجال کے یہ کارندے پاکستان کی سرزمین سے صاف کر دیے جائیں گیں، اسی دن سے پاکستان کے حالات
بہتری کی طرف گامزن ہو جائیں گے، انشا اللہ۔


Written by: Mohib Javidaan
Pakistan Cyber Force

No comments:

Post a Comment